مجھ کو شکستگی کا قلق دیر تک رہا
مجھ کو شکستگی کا قلق دیر تک رہا
کیوں چہرہ پھر جناب کا فق دیر تک رہا
یوں تو کئی کتابیں پڑھیں ذہن میں مگر
محفوظ ایک سادہ ورق دیر تک رہا
اکثر شب وصال ترے روٹھنے کے بعد
احساس پر طلسم رمق دیر تک رہا
اب ہے کتاب عشق میں جو سادہ و سلیس
پہلے وہ لفظ لفظ ادق دیر تک رہا
سورج کے سر کو شام کے نیزے پہ دیکھ کر
دست زمیں پہ رنگ شفق دیر تک رہا
اس کا جواب ایک ہی لمحے میں ختم تھا
پھر بھی مرے سوال کا حق دیر تک رہا
بیکلؔ جسے بھلا کے زمانہ ہے مطمئن
تجھ کو ہی یاد وہ بھی سبق دیر تک رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.