تحریک غم و آلام تو ہے تسکین دل ناکام نہیں
کہنے کو تو دنیا ہے لیکن دنیا میں کہیں آرام نہیں
روداد محبت کے صدقے روداد محبت کیا کہئے
یہ ایسا فسانہ ہے جس کا آغاز تو ہے انجام نہیں
تفسیر حدیث الفت کو نا واقف الفت کیا جانے
یہ بیتے دنوں کی باتیں ہیں افسانۂ صبح و شام نہیں
اتنا تو ٹھہر اے گریۂ غم کر لینے دے مشق ضبط الم
امڑے ہوئے آنسو پی جانا ہر ایک کے بس کا کام نہیں
کیوں پائے نظر میں لغزش ہے کیوں دست طلب تھراتے ہیں
رندوں کو یہ کیسا عالم ہے گردش میں ابھی تو جام نہیں
ہم اہل محبت کے دل پر معلوم نہیں کیا بیت گئی
آنکھوں میں تو آنسو ملتے ہیں ہونٹوں پہ ہنسی کا نام نہیں
جو ان کی نظر نے بخشا ہے تم کیا سمجھو تم کیا جانو
اس درد کو اے دنیا والو جس درد کی لذت عام نہیں
وہ جام کہ جس کے پینے سے رندوں کا مقدر جاگ اٹھے
ساقی کی قسم میخانے میں ایسا تو کوئی بھی جام نہیں
قسمت کا کچھ اس میں دخل نہیں سیرت ہے کمالؔ اپنی اپنی
میں لاکھ پریشاں ہوں لیکن خود داری پر الزام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.