بڑھے چلو کہ زمانے کو یہ دکھانا ہے
بڑھے چلو کہ زمانے کو یہ دکھانا ہے
جہاں ہمارے قدم ہیں وہیں زمانہ ہے
یہ حسن و عشق کی تفریق اک بہانہ ہے
کہیں نظر کو کہیں دل کو آزمانا ہے
اب اس جنون طلب کا کوئی ٹھکانہ ہے
کہ اپنے آپ کو کھو کر بھی ان کو پانا ہے
بس ایک عشق ہی ایسا شراب خانہ ہے
جہاں سرور کا مفہوم ہوش آنا ہے
الٰہی تمکنت حسن و ناز حسن کی خیر
کچھ آج عشق کا انداز والہانہ ہے
میں ہر گناہ کی حقیقت بتا تو دوں سر حشر
مگر انہیں جو ہر الزام سے بچانا ہے
ذرا جنون تمنا سے دل گزر جائے
پھر اس کے بعد کوئی دام ہے نہ دانہ ہے
میں جانتا ہوں جو ہے فرق ذات و پرتو ذات
مری نگاہ پس پردۂ زمانہ ہے
کسے نصیب ہو سجدہ یہ اور بات ہے کیفؔ
ہر اک جبیں کے قریب ان کا آستانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.