ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا
وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا
میں اس کو دیکھنے کو ترستی ہی رہ گئی
جس شخص کی ہتھیلی پہ میرا نصیب تھا
بستی کے سارے لوگ ہی آتش پرست تھے
گھر جل رہا تھا اور سمندر قریب تھا
مریم کہاں تلاش کرے اپنے خون کو
ہر شخص کے گلے میں نشان صلیب تھا
دفنا دیا گیا مجھے چاندی کی قبر میں
میں جس کو چاہتی تھی وہ لڑکا غریب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.