میاں وہ جان کترانے لگی ہے
میاں وہ جان کترانے لگی ہے
تمنا مجھ کو سمجھانے لگی ہے
شرافت اس قدر رسوا ہوئی ہے
عمل پر اپنے شرمانے لگی ہے
جوانی کی میاں دہلیز پر ہے
غزل اب میری اترانے لگی ہے
خدارا چھوڑ دیجے شوخ حسرت
جو بو کافور کی آنے لگی ہے
سدھارا ہے اسے دو چار دس نے
تمہاری یہ غزل پانے لگی ہے
ترا دیدار ہو حسرت بہت ہے
چلو کہ نیند بھی آنے لگی ہے
خریدی جا رہی ہے سبزیوں سی
غزل بازار میں آنے لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.