مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک
دکان دل میں نوادر سجے ہوئے ہیں مگر
یہ وہ جگہ ہے کہ آتے نہیں لٹیرے تک
مجھے قبول ہیں یہ گردشیں تہ دل سے
رہیں جو صرف ترے بازوؤں کے گھیرے تک
سڑک پہ سوئے ہوئے آدمی کو سونے دو
وہ خواب میں تو پہنچ جائے گا بسیرے تک
چمک دمک میں دکھائی نہیں دیے آنسو
اگرچہ میں نے یہ نگ راہ میں بکھیرے تک
کہاں ہیں اب وہ مسافر نواز بہتیرے
اٹھا کے لے گئے خانہ بدوش ڈیرے تک
تھکا ہوا ہوں مگر اس قدر نہیں کہ شعورؔ
لگا سکوں نہ اب اس کی گلی کے پھیرے تک
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 50)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.