مری گرفت میں ہے طائر خیال مرا
مری گرفت میں ہے طائر خیال مرا
مگر اڑائے لیے جا رہا ہے جال مرا
یقین اتنا نہیں میرا جتنا نبض کا ہے
مری زبان سے سنتا نہیں وہ حال مرا
کمال کی وہ عمارت مری ہوئی مسمار
کھنڈر کی شکل میں باقی رہا زوال مرا
فضا میں جھونک دے آندھی کے بعد پانی بھی
اڑائی خاک تو اب خون بھی اچھال مرا
زبان اپنی بدلنے پہ کوئی راضی نہیں
وہی جواب ہے اس کا وہی سوال مرا
میں سر کیے ہوئے بیٹھا ہوں اک نئی چوٹی
کچھ اور فاصلے سے دیکھ اب کمال مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.