اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا
اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا
اے کبک پھر بحال بھی آیا نہ جائے گا
ہم کشتگان عشق ہیں ابرو و چشم یار
سر سے ہمارے تیغ کا سایہ نہ جائے گا
ہم رہروان راہ فنا ہیں برنگ عمر
جاویں گے ایسے کھوج بھی پایا نہ جائے گا
پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہے گا دل
تو صبح تک تو ہاتھ لگایا نہ جائے گا
اپنے شہید ناز سے بس ہاتھ اٹھا کہ پھر
دیوان حشر میں اسے لایا نہ جائے گا
اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا
ہم بے خودان محفل تصویر اب گئے
آئندہ ہم سے آپ میں آیا نہ جائے گا
گو بے ستوں کو ٹال دے آگے سے کوہ کن
سنگ گران عشق اٹھایا نہ جائے گا
ہم تو گئے تھے شیخ کو انسان بوجھ کر
پر اب سے خانقاہ میں جایا نہ جائے گا
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میرؔ باز آ
نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0048
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.