ملا تو منزل جاں میں اتارنے نہ دیا
ملا تو منزل جاں میں اتارنے نہ دیا
وہ کھو گیا تو کسی نے پکارنے نہ دیا
رواں دواں ہے یونہی کشتی زماں اب بھی
مگر وہ لمحہ جو دل نے گزارنے نہ دیا
لگی تھی جان کی بازی بساط الٹ ڈالی
یہ کھیل بھی ہمیں یاروں نے ہارنے نہ دیا
کوئی صدا مرے صبر و سکوت سے نہ اٹھی
کوئی مزہ ترے قول و قرار نے نہ دیا
وہی علاج شب سختی خزاں تھا ظفرؔ
جو ایک پھول کسی نو بہار نے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.