میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات میں جاگا کیا روتا رہا
شبنمی میں دھوپ کی جیسے وطن کا خواب تھا
لوگ یہ سمجھے میں سبزے پر پڑا سوتا رہا
وادیوں میں گاہ اترا اور کبھی پربت چڑھا
بوجھ سا اک دل پہ رکھا ہے جسے ڈھوتا رہا
گاہ پانی گاہ شبنم اور کبھی خوناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں جسے دھوتا رہا
اک ہوائے بے تکاں سے آخرش مرجھا گیا
زندگی بھر جو محبت کے شجر بوتا رہا
رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا
رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا
روشنی کو رنگ کر کے لے گئے جس رات لوگ
کوئی سایہ میرے کمرے میں چھپا روتا رہا
- کتاب : Aasman (Pg. 46)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R. Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.