میرے سر میں جو رات چکر تھا
میرے سر میں جو رات چکر تھا
اس کے زانو پہ غیر کا سر تھا
اپنے گھر ان کو کیا بلاتے ہم
بوریا بھی نہیں میسر تھا
ضبط دل پر بھی اس کی محفل میں
اپنا رومال اشک سے تر تھا
جان دینے میں سوچ کیا کرتے
مفلسی پر بھی دل تونگر تھا
خوب و زشت جہاں کا فرق نہ پوچھ
موت جب آئی سب برابر تھا
آپ جب تک نہ لے چکے تھے دل
کچھ مزاج اور بندہ پرور تھا
ہجر لاحق ہوا وصال کے بعد
کیا ہی الٹا مرا مقدر تھا
جور اعدا کی تاب کیا لاتا
دل کم بخت ناز پرور تھا
صحبت حور سے ہوئی نفرت
میں جو تیری ادا کا خوگر تھا
ہے اثرؔ یا نہیں خدا جانے
سنتے ہیں اس کا حال ابتر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.