ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی
مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی
اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی
مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی
وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی
سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں
شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید
سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی
محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.