جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں
جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں
پرائی آگ میں کیوں انگلیاں جلاؤں میں
وہ اب کے جائے تو پھر لوٹ کر نہ آئے کبھی
بھلائے ایسے کہ پھر یاد بھی نہ آؤں میں
سکھی رہے وہ سدا اپنے گھر کے آنگن میں
اس اک دعا کے لئے ہاتھ اب اٹھاؤں میں
نئی رتوں کے جھمیلے ہوں اس کا زاد سفر
شکست عرض تمنا پہ گنگناؤں میں
اٹھائے ناز وہی جس کی وہ امانت ہے
نہ روٹھے مجھ سے نہ جا کر اسے مناؤں میں
وہ روتی آنکھوں کرے چاک میری تصویریں
اک ایک کر کے سبھی اس کے خط جلاؤں میں
اٹھا کے دیکھے وہ کھڑکی کے ریشمی پردے
تو چاہنے پہ بھی اس کو نظر نہ آؤں میں
ہوا کے ہاتھ بھی پیغام وہ اگر بھیجے
خیال بن کے بھی اس کے نگر نہ جاؤں میں
وہ حادثات کی حدت سے جب پگھلنے لگے
تو چاند بن کے خنک دل میں جگمگاؤں میں
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 42)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.