ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے
یونہی روز ملنے کی آرزو بڑی رکھ رکھاؤ کی گفتگو
یہ شرافتیں نہیں بے غرض اسے آپ سے کوئی کام ہے
کہاں اب دعاؤں کی برکتیں وہ نصیحتیں وہ ہدایتیں
یہ مطالبوں کا خلوص ہے یہ ضرورتوں کا سلام ہے
وہ دلوں میں آگ لگائے گا میں دلوں کی آگ بجھاؤں گا
اسے اپنے کام سے کام ہے مجھے اپنے کام سے کام ہے
نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر
کئی سال بعد ملے ہیں ہم ترے نام آج کی شام ہے
کوئی نغمہ دھوپ کے گاؤں سا کوئی نغمہ شام کی چھاؤں سا
ذرا ان پرندوں سے پوچھنا یہ کلام کس کا کلام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.