ہاتھ آ کر لگا گیا کوئی
ہاتھ آ کر لگا گیا کوئی
میرا چھپر اٹھا گیا کوئی
لگ گیا اک مشین میں میں بھی
شہر میں لے کے آ گیا کوئی
میں کھڑا تھا کہ پیٹھ پر میری
اشتہار اک لگا گیا کوئی
یہ صدی دھوپ کو ترستی ہے
جیسے سورج کو کھا گیا کوئی
ایسی مہنگائی ہے کہ چہرہ بھی
بیچ کے اپنا کھا گیا کوئی
اب وہ ارمان ہیں نہ وہ سپنے
سب کبوتر اڑا گیا کوئی
وہ گئے جب سے ایسا لگتا ہے
چھوٹا موٹا خدا گیا کوئی
میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا
گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.