صبحیں کیسی آگ لگانے والی تھیں
شامیں کیسی دھواں اٹھانے والی تھیں
کیسا اتھاہ سمندر تھا وہ خیالوں کا
موجیں کتنا شور مچانے والی تھیں
دروازے سب دل میں آ کر کھلتے تھے
دیواریں چہروں کو دکھانے والی تھیں
رستوں میں زندہ تھی آہٹ قدموں کی
گلیاں کیا خوشبو مہکانے والی تھیں
برساتیں زخموں کو ہرا کر دیتی تھیں
اور ہوائیں پھول کھلانے والی تھیں
کیسی ویرانی اب ان پہ برستی ہے
یہ آنکھیں تو دیے جلانے والی تھیں
ان باتوں سے دل کا خزانہ خالی ہے
وہ باتیں جو اگلے زمانے والی تھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.