کوئی موسم ہو بھلے لگتے تھے
دن کہاں اتنے کڑے لگتے تھے
خوش تو پہلے بھی نہیں تھے لیکن
یوں نہ اندر سے بجھے لگتے تھے
روز کے دیکھے ہوئے منظر تھے
پھر بھی ہر روز نئے لگتے تھے
ان دنوں گھر سے عجب رشتہ تھا
سارے دروازے گلے لگتے تھے
رہ سمجھتی تھیں اندھیری گلیاں
لوگ پہچانے ہوئے لگتے تھے
جھیلیں پانی سے بھری رہتی تھیں
سب کے سب پیڑ ہرے لگتے تھے
شہر تھے اونچی فصیلوں والے
ڈر زمانے کے پرے لگتے تھے
باندھ رکھا تھا زمیں نے علویؔ
ہم مگر پھر بھی اڑے لگتے تھے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 96)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.