قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
قضا سے آنکھ لڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
تھکی تھکی سی فضائیں بجھے بجھے تارے
بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں
یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
ابھی نہ جاؤ کہ تاروں کا دل دھڑکتا ہے
تمام رات پڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
پھر اس کے بعد کبھی ہم نہ تم کو روکیں گے
لبوں پہ سانس اڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
دم فراق میں جی بھر کے تم کو دیکھ تو لوں
یہ فیصلے کی گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
- کتاب : Junoon (Pg. 220)
- Author : Naseem Muqri
- مطبع : Naseem Muqri (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.