ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے
دھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے
رنگ موسم ہے اور باد صبا
شہر کوچوں میں خاک اڑاتی ہے
فرش پر کاغذ اڑتے پھرتے ہیں
میز پر گرد جمتی جاتی ہے
سوچتا ہوں کہ اس کی یاد آخر
اب کسے رات بھر جگاتی ہے
میں بھی اذن نوا گری چاہوں
بے دلی بھی تو لب ہلاتی ہے
سو گئے پیڑ جاگ اٹھی خوشبو
زندگی خواب کیوں دکھاتی ہے
اس سراپا وفا کی فرقت میں
خواہش غیر کیوں ستاتی ہے
آپ اپنے سے ہم سخن رہنا
ہم نشیں سانس پھول جاتی ہے
کیا ستم ہے کہ اب تری صورت
غور کرنے پہ یاد آتی ہے
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے
- کتاب : gumaan (Pg. 192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.