مواد کر کے فراہم چمکتی سڑکوں سے
مواد کر کے فراہم چمکتی سڑکوں سے
سجا رہا ہوں غزل کو نئے خیالوں سے
چھپی ہے ان میں نہ جانے کہاں کی چیخ پکار
بلند ہوتے ہیں نغمے جو روز محلوں سے
نظر نہ آئی کبھی پھر وہ گاؤں کی گوری
اگرچہ مل گئے دیہات آ کے شہروں سے
گزار دیتے ہیں عمریں وہ گھپ اندھیروں میں
لٹک رہے ہیں جو بجلی کے اونچے کھمبوں سے
سمندر اب تو انہیں اور بے قرار نہ کر
گزر کے آئی ہیں لہریں ہزار نہروں سے
طلوع ہوگا ابھی کوئی آفتاب ضرور
دھواں اٹھا ہے سر شام پھر چراغوں سے
حزیںؔ یہ شعلۂ تاباں کبھی نہیں بجھتا
میں کیوں حیات کو تشبیہ دوں حبابوں سے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 184)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.