زندگی کیا ہے اک کہانی ہے
یہ کہانی نہیں سنانی ہے
ہے خدا بھی عجیب یعنی جو
نہ زمینی نہ آسمانی ہے
ہے مرے شوق وصل کو یہ گلہ
اس کا پہلو سرائے فانی ہے
اپنی تعمیر جان و دل کے لیے
اپنی بنیاد ہم کو ڈھانی ہے
یہ ہے لمحوں کا ایک شہر ازل
یاں کی ہر بات ناگہانی ہے
چلیے اے جان شام آج تمہیں
شمع اک قبر پر جلانی ہے
رنگ کی اپنی بات ہے ورنہ
آخرش خون بھی تو پانی ہے
اک عبث کا وجود ہے جس سے
زندگی کو مراد پانی ہے
شام ہے اور صحن میں دل کے
اک عجب حزن آسمانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.