کوئی دم بھی میں کب اندر رہا ہوں
لیے ہیں سانس اور باہر رہا ہوں
دھوئیں میں سانس ہیں سانسوں میں پل ہیں
میں روشندان تک بس مر رہا ہوں
فنا ہر دم مجھے گنتی رہی ہے
میں اک دم کا تھا اور دن بھر رہا ہوں
ذرا اک سانس روکا تو لگا یوں
کہ اتنی دیر اپنے گھر رہا ہوں
بجز اپنے میسر ہے مجھے کیا
سو خود سے اپنی جیبیں بھر رہا ہوں
ہمیشہ زخم پہنچے ہیں مجھی کو
ہمیشہ میں پس لشکر رہا ہوں
لٹا دے نیند کے بستر پہ اے رات
میں دن بھر اپنی پلکوں پر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.