جہاں سے آئے تھے شاید وہیں چلے گئے ہیں
جہاں سے آئے تھے شاید وہیں چلے گئے ہیں
وہ صاحبان بشارت کہیں چلے گئے ہیں
زمیں پہ رینگتے رہنے کو ہم جو ہیں موجود
جو اہل شرم تھے زیر زمیں چلے گئے ہیں
بہشت ہے کہ نہیں ہے یہ تو ہی جانتا ہے
ترے فقیر بہ نام یقیں چلے گئے ہیں
دکھائی دیں گے کبھی وقت کے جھروکوں سے
وہ لوگ اب بھی یہیں ہیں ہمیں چلے گئے ہیں
وہی ہوا ہے جو ہوتا ہے سونے والوں سے
اے میرے دل ترے پہلو نشیں چلے گئے ہیں
ہماری آنکھ شناورؔ ہوئی ہے کیا نمناک
سخن سراؤں سے زہرا جبیں چلے گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.