اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا
دلچسپ معلومات
حفیظ ارشاد کی یاد میں ارشاد بتول ۱۴؍اکتوبر ۱۹۲۹ ء کو اچانک کنوئیں میں گر گئی اور جاں بحق ہوئی۔ اس وقت اس کی عمر کا دسواں سال تھا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۱۵؍اگست ۱۹۴۷ ء کی رات جالندھر کے دوستوں یعنی اہل وطن نے میری اس بچی کا مزار بھی کھود کر برباد کردیا ۔
اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آ گیا
ہر ہم سفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے
آب بقا کی راہ سے کترا کے آ گیا
حور لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آ گیا
دل لے گیا مجھے تری تربت پہ بار بار
آواز دے کے بیٹھ کے اکتا کے آ گیا
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آ گیا
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آ گیا
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظؔ
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آ گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 334)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.