گھر میں باشندے تو اک ناز میں مر جاتے ہیں
گھر میں باشندے تو اک ناز میں مر جاتے ہیں
اور جو ہم سایے ہیں آواز میں مر جاتے ہیں
کبک و طاؤس کو چلتا ہے تو ٹھہرا کے تو ہم
تیری رفتار کے انداز میں مر جاتے ہیں
مژدہ اے یاس کہ یاں کنج قفس کے قیدی
یک بیک موسم پرواز میں مر جاتے ہیں
ہیں ترے رمز تبسم کے ادا فہم جو شخص
جنبش لعل فسوں ساز میں مر جاتے ہیں
لب ہلانے نہیں پاتا وہ کہ ہم نادیدہ
بس وہیں بات کے آغاز میں مر جاتے ہیں
توسن ناز کو پھینکے ہے وہ جس دم سرپٹ
لوگ کیا کیا نہ تگ و تاز میں مر جاتے ہیں
مصحفیؔ دشت بلا کا سفر آسان ہے کیا
سیکڑوں بصرہ و شیراز میں مر جاتے ہیں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 150)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.