موجود تھے ابھی ابھی روپوش ہو گئے
موجود تھے ابھی ابھی روپوش ہو گئے
اے مست ناز تم تو مرے ہوش ہو گئے
سوتے میں وہ جو مجھ سے ہم آغوش ہو گئے
جتنے گلے تھے خواب فراموش ہو گئے
وعدے کی رات آئی قضا اس ادا کے ساتھ
دھوکے میں تیرے اس سے ہم آغوش ہو گئے
برسوں ہوئے نہ تم نے کیا بھول کر بھی یاد
وعدے کی طرح ہم بھی فراموش ہو گئے
آنکھوں میں بھی جو آئے تو اللہ رے حجاب
بن کر نظر نظر سے وہ روپوش ہو گئے
کیا کیا زباں دراز چراغ انجمن میں تھے
دامن کشاں تم آئے تو خاموش ہو گئے
یاران رفتہ بات کا دیتے نہیں جواب
کیا کہہ دیا فضا نے کہ خاموش ہو گئے
آئی شب وصال تو نیند آ گئی انہیں
ہم ہوش میں جو آئے وہ مدہوش ہو گئے
مر کر تمام سر سے ٹلیں آفتیں جلیلؔ
ہم جان دے کے سب سے سبک دوش ہو گئے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.