موج دریا کے لبوں پر تشنگی ہے کربلا
موج دریا کے لبوں پر تشنگی ہے کربلا
ریگ ساحل پر تڑپتی زندگی ہے کربلا
صبر کی اور ضبط کی یہ منزلیں ہیں آخری
عزم اہل بیت کا کیا دیکھتی ہے کربلا
حق کبھی جھکتا نہیں ہے سر بھی کٹ جائے اگر
ذہن و دل کے واسطے اک آگہی ہے کربلا
کیوں سکینہ اور زینب اس قدر خاموش ہیں
دور تک صحرا میں دیکھو خامشی ہے کربلا
مٹ گیا ہے فرق سب فردا میں اور دیروز میں
مات دے کر رخش دوراں کو چلی ہے کربلا
تا قیامت ذکر سے روشن رہے گی یہ زمیں
ظلمتوں کی شام میں اک روشنی ہے کربلا
اے غم شام غریباں اے شب تار الم
اہل دل کو روز و شب تڑپا رہی ہے کربلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.