مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں
مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں
ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں
بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے
خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں
ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا
کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں
کیا اب حساب بھی تو مرا لے گا حشر میں
کیا یہ عتاب کم ہے یہاں آ گیا ہوں میں
میں عشق ہوں مرا بھلا کیا کام دار سے
وہ شرع تھی جسے وہاں لٹکا گیا ہوں میں
نکلا تھا مے کدے سے کہ اب گھر چلوں عدمؔ
گھبرا کے سوئے مے کدہ پھر آ گیا ہوں میں
- کتاب : Adam ki behtareen ghazlein (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.