متاع عشق ذرا اور صرف ناز تو ہو
متاع عشق ذرا اور صرف ناز تو ہو
تضیع عمر کا آخر کوئی جواز تو ہو
بہم دگر کوئی شب اس سے لب بہ لب تو چلے
ہوائے شوق کچھ آلودۂ مجاز تو ہو
قدم قدم کوئی سایہ سا متصل تو رہے
سراب کا یہ سر سلسلہ دراز تو ہو
وہ کم سخن نہ کم آمیز پھر تکلف کیا
کچھ اس سے بات تو ٹھہرے کچھ اس سے ساز تو ہو
وفا سے منزل ترک وفا تک آ نکلے
کسی بہانے تو پتھر کبھی گداز تو ہو
شفق کنایۂ لب شام استعارۂ زلف
کبھی خیال وسیلوں سے بے نیاز تو ہو
حضور ناز عبث ہے خیال جاں گوہرؔ
نیاز محرم خمیازۂ نیاز تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.