یوں بے کار نہ بیٹھو دن بھر یوں پیہم آنسو نہ بہاؤ
یوں بے کار نہ بیٹھو دن بھر یوں پیہم آنسو نہ بہاؤ
اتنا یاد کرو کہ بالآخر آسانی سے بھول بھی جاؤ
سارے راز سمجھو لو لیکن خود کیوں ان کو لب پر لاؤ
دھوکا دینے والا رو دے ایسی شان سے دھوکا کھاؤ
ظلمت سے مانوس ہیں آنکھیں چاند ابھرا تو مند جائیں گی
بالوں کو الجھا رہنے دو اک الجھاؤ سو سلجھاؤ
کل کو کل پر رکھو جب کل آئے گا دیکھا جائے گا
آج کی رات بہت بھاری ہے آج کی رات یہیں رہ جاؤ
کب تک یوں پردے میں حسن محبت کو ٹھکراتا
موت کا دن بھی حشر کا دن ہے چھپنے والو سامنے آؤ
- کتاب : kulliyat-e-ahmad nadiim qaasmii (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.