اداس رات ہے کوئی تو خواب دے جاؤ
مرے گلاس میں تھوڑی شراب دے جاؤ
بہت سے اور بھی گھر ہیں خدا کی بستی میں
فقیر کب سے کھڑا ہے جواب دے جاؤ
میں زرد پتوں پہ شبنم سجا کے لایا ہوں
کسی نے مجھ سے کہا تھا حساب دے جاؤ
ادب نہیں ہے یہ اخبار کے تراشے ہیں
گئے زمانوں کی کوئی کتاب دے جاؤ
پھر اس کے بعد نظارے نظر کو ترسیں گے
وہ جا رہا ہے خزاں کے گلاب دے جاؤ
مری نظر میں رہے ڈوبنے کا منظر بھی
غروب ہوتا ہوا آفتاب دے جاؤ
ہزار صفحوں کا دیوان کون پڑھتا ہے
بشیر بدرؔ کا کوئی انتخاب دے جاؤ
- کتاب : Aamad (Pg. 101)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R. Publications (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.