مشہور ہیں دلوں کی مرے بے قراریاں
مشہور ہیں دلوں کی مرے بے قراریاں
جاتی ہیں لا مکاں کو دل شب کی زاریاں
چہرے پہ جیسے زخم ہے ناخون کا خراش
اب دیدنی ہوئی ہیں مری دستکاریاں
سو بار ہم نے گل کے کہے پر چمن کے بیچ
بھر دی ہیں آب چشم سے راتوں کو کیاریاں
کشتے کی اس کے خاک بھری جسم زار پر
خالی نہیں ہیں لطف سے لوہو کی دھاریاں
تربت سے عاشقوں کے نہ اٹھا کبھو غبار
جی سے گئے ولے نہ گئیں راز داریاں
اب کس کس اپنی خواہش مردہ کو روئیے
تھیں ہم کو اس سے سینکڑوں امیدواریاں
پڑھتے پھریں گے گلیوں میں ان ریختوں کو لوگ
مدت رہیں گی یاد یہ باتیں ہماریاں
کیا جانتے تھے ایسے دن آ جائیں گے شتاب
روتے گزرتیاں ہیں ہمیں راتیں ساریاں
گل نے ہزار رنگ سخن سر کیا ولے
دل سے گئیں نہ باتیں تری پیاری پیاریاں
جاؤ گے بھول عہد کو فرہاد و قیس کے
گر پہنچیں ہم شکستہ دلوں کی بھی باریاں
بچ جاتا ایک رات جو کٹ جاتی اور میرؔ
کاٹیں تھیں کوہ کن نے بہت راتیں بھاریاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.