مکین کو مکان سے نکالئے
مکین کو مکان سے نکالئے
یہ نقطہ آسمان سے نکالئے
ہمارے ساتھ کیجئے مکالمہ
تو خود کو درمیان سے نکالئے
خزانہ رہنے دیجئے زمین میں
ہوس کو داستان سے نکالئے
نمی جگہ بنا رہی ہے آنکھ میں
یہ تیر اب کمان سے نکالئے
ہماری چپ کو سنتے جائیں غور سے
ہماری بات کان سے نکالئے
فضاؤں میں پنپ رہی ہیں سازشیں
سو بال و پر بھی دھیان سے نکالئے
سمے گزر رہا ہے سانس روک کر
صدی کو امتحان سے نکالئے
نکل نہ جائے بات دوسری طرف
لکیر اک زبان سے نکالئے
خراب ہو رہی ہے جنس آرزو
یہ مال اب دکان سے نکالئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.