کوئی نہیں ہے آنے والا پھر بھی کوئی آنے کو ہے
کوئی نہیں ہے آنے والا پھر بھی کوئی آنے کو ہے
آتے جاتے رات اور دن میں کچھ تو جی بہلانے کو ہے
چلو یہاں سے اپنی اپنی شاخوں پہ لوٹ آئے پرندے
بھولی بسری یادوں کو پھر تنہائی دہرانے کو ہے
دو دروازے ایک حویلی آمد رخصت ایک پہیلی
کوئی جا کر آنے کو ہے کوئی آ کر جانے کو ہے
دن بھر کا ہنگامہ سارا شام ڈھلے پھر بستر پیارا
میرا رستہ ہو یا تیرا ہر رستہ گھر جانے کو ہے
آبادی کا شور شرابہ چھوڑ کے ڈھونڈو کوئی خرابہ
تنہائی پھر شمع جلا کر کوئی حرف سنانے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.