میں یہاں شور کس لئے کرتا
میں یہاں شور کس لئے کرتا
دھر لیا جاؤں گا یہ امکاں تھا
دیکھیے رخ ہوا کا کب ٹھہرے
آ گیا لے کے وہ دیا جلتا
پیڑ پودے تو خوف کھاتے ہیں
گھاس پر اس کا بس نہیں چلتا
اڑ گیا آخرش میں کمرے سے
کب تلک جیتے جی یہاں مرتا
میرے اندر جو ڈھونڈھتا تھا مجھے
اس سے کٹ کر میں مل چکا کب کا
خواب دے کر یہ پھول لایا ہوں
کہئے مہنگا ملا ہے یا سستا
عید کا دن تو ہے مگر جعفرؔ
میں اکیلے تو ہنس نہیں سکتا
- کتاب : Shayad (Pg. 15)
- Author : Jafar Sahni
- مطبع : Yawar Hussain (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.