میں اس کا نام گھلے پانیوں پہ لکھتا کیا
میں اس کا نام گھلے پانیوں پہ لکھتا کیا
وہ ایک موج رواں ہے کہیں پہ رکتا کیا
تمام حرف مرے لب پہ آ کے جم سے گئے
نہ جانے میں نے کہا کیا اور اس نے سمجھا کیا
سبھوں کو اپنی غرض تھی سبھوں کو اپنی بقا
مرے لیے مرے نزدیک کوئی آتا کیا
ابھرتا چاند مرا ہم سفر تھا دریا میں
میں ڈوبتے ہوئے سورج کو مڑ کے تکتا کیا
پرندے گھر کی منڈیروں پہ آ کے بیٹھ گئے
میں اجنبی تھا اشارہ کوئی سمجھتا کیا
فراق و وصل تو تصویریں ان کے نام کی ہیں
میں ان میں رنگ کسی کے لہو سے بھرتا کیا
میں اپنے گھر میں نہیں تھا مگر کہیں بھی نہ تھا
ادھر سے مجھ کو گزرتے کسی نے دیکھا کیا
تمام شہر رواں ہے مرے تعاقب میں
میں آپ کیا مرے گھر کی طرف کو رستا کیا
یہ روشنی کبھی پہلے نہ تھی یہاں اخترؔ
ستارہ رات کی پلکوں پہ کوئی چمکا کیا
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 365)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.