میں سر چھپاؤں کہاں سایۂ نظر کے بغیر
میں سر چھپاؤں کہاں سایۂ نظر کے بغیر
کہ تیرے شہر میں رہتا ہوں اور گھر کے بغیر
مجھے وہ شدت احساس دے کہ دیکھ سکوں
تجھے قریب سے اور منت نظر کے بغیر
یہ شہر ذہن سے خالی نمو سے عاری ہے
بلائیں پھرتی ہیں یاں دست و پا و سر کے بغیر
نکل گئے ہیں جو بادل برسنے والے تھے
یہ شہر آب کو ترسے گا چشم تر کے بغیر
کوئی نہیں جو پتا دے دلوں کی حالت کا
کہ سارے شہر کے اخبار ہیں خبر کے بغیر
میں پاؤں توڑ کے بیٹھا رہا کہیں نہ گیا
سلیمؔ منزلیں طے ہو گئیں سفر کے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.