میں نے یوں دیکھا اسے جیسے کبھی دیکھا نہ تھا
میں نے یوں دیکھا اسے جیسے کبھی دیکھا نہ تھا
اور جب دیکھا تو آنکھوں پر یقیں آتا نہ تھا
بام و در سے سخت بارش میں بھی اٹھے گا دھواں
یوں بھی ہوتا ہے محبت میں کبھی سوچا نہ تھا
آندھیوں کو روزن زنداں سے ہم دیکھا کئے
دور تک پھیلا ہوا صحرا تھا نقش پا نہ تھا
لوگ لائے ہیں کہاں سے شب کو مرمر کے چراغ
ان چٹانوں میں تو دن کو راستہ پیدا نہ تھا
شہر کی ہنگامہ آرائی میں کھو کر رہ گیا
میں کہ اپنے گھر میں بھی مجھ کو سکوں ملتا نہ تھا
برف اپنے آپ گھل جاتی ہے سورج ہو نہ ہو
شام سے پہلے یہ جانا تھا مگر سمجھا نہ تھا
ان دنوں بھی شہر میں سیلاب آتے تھے بہت
وادیوں میں جب کہیں بادل ابھی برسا نہ تھا
رات کی تنہائیوں میں جس سے چونک اٹھے تھے ہم
اپنی ہی آواز تھی شعلہ کوئی چمکا نہ تھا
وہ بھی سچ کہتے ہیں اخترؔ لوگ بیگانے ہوئے
ہم بھی سچے ہیں کہ دنیا کا چلن ایسا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.