میں حرف دیکھوں کہ روشنی کا نصاب دیکھوں
میں حرف دیکھوں کہ روشنی کا نصاب دیکھوں
مگر یہ عالم کہ ٹہنیوں پر گلاب دیکھوں
پرانے خوابوں سے ریزہ ریزہ بدن ہوا ہے
یہ چاہتا ہوں کہ اب نیا کوئی خواب دیکھوں
یہ راستے تو مری ہتھیلی کے ترجماں ہیں
میں ان لکیروں میں زندگی کی کتاب دیکھوں
مراجعت کا سفر تو ممکن نہیں رہا ہے
میں چلتا جاؤں کہ موسموں کا عذاب دیکھوں
میں اپنی تصویر دیکھ کر مطمئن کہاں ہوں
وہ دن بھی آئے لہو کو جب کامیاب دیکھوں
- کتاب : Aiwan (Pg. 12)
- Author : Nirali Duniya
- مطبع : Manazir Ashiq Harganvi & Shahid Nayeem (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.