تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں
تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں
اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں
کچھ پھول کھل رہے ہیں سر شاخ مے کدہ
تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں
ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضو فشاں
دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں
نشہ تو موت ہے غم ہستی کی دھوپ میں
بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں نشے میں ہوں
میلہ یوں ہی رہے یہ سر رہ گزار زیست
اب جام سامنے ہی رکھو میں نشے میں ہوں
پائل چھنک رہی ہے نگار خیال کی
کچھ اہتمام رقص کرو میں نشے میں ہوں
میں ڈگمگا رہا ہوں بیابان ہوش میں
میرے ابھی قریب رہو میں نشے میں ہوں
ہے صرف اک تبسم رنگیں بہت مجھے
ساغرؔ بہ دوش لالہ رخو میں نشے میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.