مے کشو جام اٹھا لو کہ گھٹائیں آئیں
مے کشو جام اٹھا لو کہ گھٹائیں آئیں
اشربو کہتی ہوئی سرد ہوائیں آئیں
عشق و الفت کی سزا مل گئی آخر مجھ کو
میرے آگے مری معصوم خطائیں آئیں
اب توجہ تو مرے حال پہ ہو جاتی ہے
شکر کرتا ہوں کہ اس بت کو جفائیں آئیں
خندہ زن داغ معاصی پہ ہوئی جاتی ہے
لو مری شرم گنہ کو بھی ادائیں آئیں
وہی مرنے کی تمنا وہی جینے کی ہوس
نہ جفائیں تمہیں آئیں نہ وفائیں آئیں
پھر وہ آمادہ ہوئے مجھ پہ برسنے کے لیے
پھر مرے سر پہ مصیبت کی گھٹائیں آئیں
اس قدر جور حسیناں سے رہا خوف زدہ
حوریں آئیں تو میں سمجھا کہ بلائیں آئیں
کوہ غم تھا مرا انعام محبت شاید
چار جانب سے اٹھالو کی صدائیں آئیں
ڈوبنے والی ہے کیا کشتئ امید اے جوشؔ
موج تڑپی لب ساحل پہ دعائیں آئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.