مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی
میری مدہوشی مرے جام سے آگے نہ بڑھی
دل کی حسرت دل ناکام سے آگے نہ بڑھی
زندگی موت کے پیغام سے آگے نہ بڑھی
وہ گئے گھر کے چراغوں کو بجھا کر میرے
پھر ملاقات مری شام سے آگے نہ بڑھی
رہ گئی گھٹ کے تمنا یوں ہی دل میں اے دوست
گفتگو اپنی ترے نام سے آگے نہ بڑھی
وہ مجھے چھوڑ کے اک شام گئے تھے ناصرؔ
زندگی اپنی اسی شام سے آگے نہ بڑھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.