محسوس کروگے تو گزر جاؤگے جاں سے
وہ حال ہے اندر سے کہ باہر ہے بیاں سے
وحشت کا یہ عالم کہ پس چاک گریباں
رنجش ہے بہاروں سے الجھتے ہیں خزاں سے
اک عمر ہوئی اس کے در و بام کو تکتے
آواز کوئی آئی یہاں سے نہ وہاں سے
اٹھتے ہیں تو دل بیٹھنے لگتا ہے سر بزم
بیٹھے ہیں تو اب مر کے ہی اٹھیں گے یہاں سے
ہر موڑ پہ وا ہیں مری آنکھوں کے دریچے
اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ جاتا ہے کہاں سے
کیا ناوک مژگاں سے رکھیں زخم کی امید
چلتے ہیں یہاں تیر کسی اور کماں سے
آنکھوں سے عیاں ہوتا ہے عالم مرے دل کا
مطلب ہے اس عالم کو زباں سے نہ بیاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.