معمورۂ افکار میں اک حشر بپا ہے
معمورۂ افکار میں اک حشر بپا ہے
ادراک بھی انساں کے لیے طرفہ بلا ہے
ہر نقش اگر تیرا ہی نقش کف پا ہے
پھر میرے لیے کوئی سزا ہے نہ جزا ہے
ہونٹوں پہ ہنسی سینوں میں کہرام بپا ہے
دیوانوں نے جینے کا چلن سیکھ لیا ہے
اب دشت جنوں بھی جو سمٹ آئے عجب کیا
دیوانہ کوئی لے کے ترا نام چلا ہے
اک بار جو ٹوٹے تو کبھی جڑ نہیں سکتا
آئینہ نہیں دل مگر آئینہ نما ہے
اپنوں سے کبھی موت جدا کر نہیں سکتی
جو ٹوٹ گیا ہاتھ وہ سینے پہ دھرا ہے
ہم ذوق سماعت سے ہیں محروم وگرنہ
ہر قطرۂ شبنم میں دھڑکنے کی صدا ہے
وہ سامنے آئے ہیں کچھ اس طرفہ ادا سے
آداب محبت کے بھی دل بھول گیا ہے
دھڑکا یہ لگا ہے کہ سحر آئے نہ آئے
اس غم سے سر شام ہی دل ڈوب رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.