مآل گردش لیل و نہار کچھ بھی نہیں
مآل گردش لیل و نہار کچھ بھی نہیں
ہزار نقش ہیں اور آشکار کچھ بھی نہیں
ہر ایک موڑ پہ دنیا کو ہم نے دیکھ لیا
سوائے کشمکش روزگار کچھ بھی نہیں
نشان راہ ملے بھی یہاں تو کیسے ملے
سوائے خاک سر رہ گزار کچھ بھی نہیں
بہت قریب رہی ہے یہ زندگی ہم سے
بہت عزیز سہی اعتبار کچھ بھی نہیں
نہ بن پڑا کہ گریباں کے چاک سی لیتے
شعور ہو کہ جنوں اختیار کچھ بھی نہیں
کھلے جو پھول وہ دست خزاں نے چھین لیے
نصیب دامن فصل بہار کچھ بھی نہیں
زمانہ عشق کے ماروں کو مات کیا دے گا
دلوں کے کھیل میں یہ جیت ہار کچھ بھی نہیں
یہ میرا شہر ہے میں کیسے مان لوں اخترؔ
نہ رسم و راہ نہ وہ کوئے یار کچھ بھی نہیں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 292)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.