لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں
لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں
دل پہ خدا کی مار کہ پھر بھی چین نہیں آرام نہیں
جتنے منہ ہیں اتنی باتیں دل کا پتہ کیا خاک چلے
جس نے دل کی چوری کی ہے ایک اسی کا نام نہیں
جلوہ و دل میں فرق نہیں جلوے کو ہی اب دل کہتے ہیں
یعنی عشق کی ہستی کا آغاز تو ہے انجام نہیں
رک کے جو سانسیں آئیں گئیں مانا کہ وہ آہیں تھیں لیکن
آپ نے تیور کیوں بدلے آہوں میں کسی کا نام نہیں
عشق کے آزاری بھی کہیں مر جانے سے جی جاتے ہیں
لے یہ تسلی رہنے دے اے موت یہ تیرا کام نہیں
کب سے پڑی ہیں دل میں تیرے ذکر کی ساری راہیں بند
برسوں گزرے اس بستی میں رسم سلام و پیام نہیں
حد تھی یہ بیتابی دل کی جانیے اب کیا ہونا ہے
صبر کی حد بھی ہونے آئی صبح نہیں یا شام نہیں
دل پہ اپنا بس نہیں چلتا ان کی شکایت کیا کیجے
آپ ہم اپنے دشمن ٹھہرے دوست پہ کچھ الزام نہیں
دل سے کسی کی آنکھوں تک کچھ راز کی باتیں پہنچی ہیں
آنکھ سے دل تک آیا ہو ایسا تو کوئی پیغام نہیں
نزع میں فانیؔ تو نے یہ کس کا چپکے چپکے نام لیا
کیوں او کافر تیری زباں پر اب بھی خدا کا نام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.