لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے
لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے
اس نے مٹھی میں چھپا رکھے ہیں گوہر سارے
زخم دل جاگ اٹھے پھر وہی دن یار آئے
پھر تصور پہ ابھر آئے وہ منظر سارے
تشنگی میری عجب ریت کا منظر نکلی
میرے ہونٹوں پہ ہوئے خشک سمندر سارے
اس کو غمگین جو پایا تو میں کچھ کہہ نہ سکا
بجھ گئے میرے دہکتے ہوئے تیور سارے
آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے
دوستو تم نے جو پھینکے تھے مرے آنگن میں
لگ گئے گھر کی فصیلوں میں وہ پتھر سارے
خون دل اور نہیں رنگ حنا اور نہیں
ایک ہی رنگ میں ہیں شہر کے منظر سارے
قتل گہہ میں یہ چراغاں ہے مرے دم سے بشیرؔ
مجھ کو دیکھا تو چمکنے لگے خنجر سارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.