Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی

شارق کیفی

لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی

    اب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی

    وار کچھ خالی گئے میرے تو پھر آ ہی گئی

    اپنے دشمن کو دعا دینے کی ہشیاری بھی

    عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے

    وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی

    کس طرح آئے ہیں اس پہلی ملاقات تلک

    اور مکمل ہے جدا ہونے کی تیاری بھی

    اوب جاتا ہوں ذہانت کی نمائش سے تو پھر

    لطف دیتا ہے یہ لہجہ مجھے بازاری بھی

    عمر بڑھتی ہے مگر ہم وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں

    ٹھوکریں کھائیں تو کچھ آئے سمجھ داری بھی

    اب جو کردار مجھے کرنا ہے مشکل ہے بہت

    مست ہونے کا دکھاوا بھی ہے سر بھاری بھی

    RECITATIONS

    شارق کیفی

    شارق کیفی,

    شارق کیفی

    لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی شارق کیفی

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 61)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے