لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا
لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا
تو ٹوٹ ٹوٹ گیا خود سے رابطہ میرا
سماعتوں میں یہ کیسی مٹھاس گھلتی رہی
تمام عمر رہا تلخ ذائقہ میرا
چٹخ گیا ہوں میں اپنے ہی ہاتھ سے گر کر
مرے ہی عکس نے توڑا ہے آئنہ میرا
کیا گیا تھا کبھی مجھ کو سنگسار جہاں
وہیں لگایا گیا ہے مجسمہ میرا
جبھی تو عمر سے اپنی زیادہ لگتا ہوں
بڑا ہے مجھ سے کئی سال تجربہ میرا
عداوتوں نے مجھے اعتماد بخشا ہے
محبتوں نے تو کاٹا ہے راستہ میرا
میں اپنے گھر میں ہوں گھر سے گئے ہوؤں کی طرح
مرے ہی سامنے ہوتا ہے تذکرہ میرا
میں لٹ گیا ہوں مظفرؔ حیات کے ہاتھوں
سنے گی کس کی عدالت مقدمہ میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.