لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا
لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا
نکالنے ہی سے دل کا غبار نکلے گا
اگیں گے پھول خیالوں کے ریگ زاروں سے
خزاں کے گھر سے جلوس بہار نکلے گا
کہیں فریب نہ کھانا یہی فدائے جام
بوقت کار عجب ہوشیار نکلے گا
چمن کا حسن سمجھ کر سمیٹ لائے تھے
کسے خبر تھی کہ ہر پھول خار نکلے گا
یہ حکم ہے کہ کوئی راہ راست پر نہ چلے
ہوا کے گھوڑے پہ کوئی سوار نکلے گا
کسے نہیں ہے شکایت رضاؔ زمانے سے
ٹٹولو کوئی جگر داغدار نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.